لکھنؤ کے تاریخی بڑا امام باڑہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں ایک لڑکی امام باڑہ کے اندر رقص کرتی نظر آ رہی ہے۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اور اس عمل کی لوگ کھل کر مذمت کر رہے ہیں۔ تقریباً آدھے منٹ کی اس ویڈیو میں ’کومل کایا کی موہ مایا‘ گانے پر ماسک پہنے ہوئی ایک لڑکی رقص کرتی نظر آ رہی ہے۔ ویڈیو کے بارے میں جانکاری ملنے کے بعد علماء حضرات کافی ناراض ہیں اور لڑکی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دارالعلوم فرنگی محلی کے ترجمان مولانا صوفیان نظامی نے وائرل ویڈیو کے تعلق سے کہا ہے کہ مذہبی مقامات کی عزت کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔ سب کو مل کر اس طرح کی ویڈیوز کی مخالفت کرنی چاہیے۔ صوفیان نظامی نے حیرت کا اظہار کیا کہ آخر رقص کی ویڈیو عبادت گاہ میں کس طرح بنائی گئی۔

بہرحال، ریاستی وزیر محسن رضا نے لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ اور حسین آباد ٹرسٹ کے چیئرمین کو ایک چٹھی لکھی ہے جس میں پورے معاملے کی جانچ کے لیے کہا ہے۔ چٹھی میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ قصوروار ملازمین اور افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ محسن رضا لکھتے ہیں ’’ایسے پاکیزہ مقام پر نازیبا رویہ اور رقص وغیرہ ممنوع ہے۔ امام باڑے میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں، گائیڈ اور ذمہ دار افسران کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ پاکیزہ مقامات کے وقار کو برقرار رکھیں۔‘‘