مدھیہ پردیش کے ودیشا ضلع میں واقع سی ایم رائز اسکول کی مسلم خاتون انچارج پرنسپل کو اس الزام میں معطل کر دیا گیا ہے کہ انھوں نے ایک مزار کی تعمیر کروائی۔ حالانکہ مزار پرنسپل کے شوہر نے تعمیر کروائی تھی جو کہ اسی اسکول میں اسپورٹس کے ٹیچر تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال فروری ماہ میں اسکول کی مرمت کا کام ہوا تھا۔ اسی دوران اسکول میں ایک مزار نما چبوترے کی تعمیر انچارج پرنسپل شاہینہ فردوس کے شوہر نے کرائی تھی۔

اس معاملے میں ودیشا ضلع ایجوکیشن افسر اتل کمار مودگل کا کہنا ہے کہ اگست میں اس معاملے کی جانچ کا حکم ملا تھا۔ جب جانچ کرائی گئی تو اسکول احاطہ میں مزار نما چبوترہ کی سچائی سامنے آئی۔ مودگل نے کہا کہ جب اس بارے میں شاہینہ فردوس سے پوچھا گیا تو انھوں نے بتایا کہ وہاں پہلے ایک خستہ حال چبوترہ تھا جس کی مرمت کرائی گئی ہے۔ حالانکہ مودگل کے مطابق جانچ میں شاہینہ کی بات غلط نکلی کیونکہ وہ چبوترہ نہیں مزار ہے۔ اس کے بعد محکمہ تعلیم کے حکم سے شاہینہ کا ٹرانسفر کر دیا گیا تھا، لیکن اب انھیں معطل کر دیا گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے مطابق انتظامیہ نے مذکورہ چبوترہ نما مزار کو توڑنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ اسکول میں قومی ترانہ بھی نہیں گایا جاتا۔ اس تعلق سے نیشنل چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے قومی سربراہ پرینک کانونگو نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’بچوں کو قومی ترانہ سے محروم رکھنا ایک سنگین جرم ہے۔‘‘