اتر پردیش میں گزشتہ سال 2 دسمبر کو جب وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مشترکہ ریلی میں حصہ لیا تھا تو ایک وقت ایسا آیا جب کرتا-پاجامہ اور ٹوپی پہنے ایک مسلم نوجوان زور زور سے ’جے شری رام‘ کا نعرہ بلند کرتا نظر آیا۔ اس نوجوان کی تصویریں اخبارات و رسائل میں شائع بھی ہوئیں اور بتایا گیا کہ وہ کسان ہے۔ 22 سالہ اس نوجوان کا نام احسان راؤ ہے جس کی بی جے پی والے خوب تعریف کر رہے ہیں۔ لیکن احسان کے لیے اب زندگی پہلے کی طرح آسان نہیں رہ گئی۔ رشتہ داروں اور دوستوں نے اس سے دوری بنا لی ہے، مسلم طبقہ نے بائیکاٹ کر دیا ہے۔

احسان کا کہنا ہے کہ ’’میں ریلی کے دوران ماحول دیکھ کر جوش سے بھر گیا تھا۔ پھر میں نے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانا شروع کر دیا۔ میں نے دھیان نہیں دیا کہ کوئی اسے ریکارڈ کر رہا ہے۔‘‘ حالانکہ احسان کو نعرہ لگانے پر کوئی افسوس نہیں، لیکن واقعہ کے بعد گھر سے نکلنا مشکل ہو گیا ہے۔

احسان نے بتایا کہ سب سے پہلے اس کے بچپن کے دوست نے فون کر کے رشتہ توڑ لیا۔ پھر چچا اور چچیرے بھائیوں نے بھی بائیکاٹ کر دیا۔ جلد ہی احسان کو غیر اسلامی ٹھہرا دیا گیا اور دھمکی بھرے فون بھی آنے لگے۔ ایک رپورٹ کے مطابق احسان کی جان کو خطرہ دیکھتے ہوئے پولس نے اس کی حفاظت میں ایک گنر کو تعینات کیا ہے۔