اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے 10 جولائی 2022 کو لکھنؤ میں ’لولو مال‘ کا افتتاح کیا تھا۔ اس مال میں نماز ادا کرتے ہوئے کچھ لوگوں کی ویڈیو سامنے آتے ہی تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ نماز کی پہلی ویڈیو 12 جولائی کو سامنے آئی جس کے بعد آل انڈیا ہندو مہاسبھا نے سخت اعتراض ظاہر کیا۔ ہندو مہاسبھا کے قومی ترجمان ششر چترویدی نے اس ویڈیو پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’لولو مال میں فرش پر لوگوں نے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ حکومت نے عوامی مقامات پر نماز نہ پڑھنے کی ہدایت دے رکھی ہے، لیکن اس ویڈیو سے ثابت ہو گیا ہے کہ لولو مال میں حکومتی احکامات کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔‘‘

بڑھتے ہوئے تنازعہ کو دیکھ کر لولو مال انتظامیہ نے نماز پڑھنے والوں پر کیس درج کرا دیا۔ اس کے باوجود ہندو مہاسبھا نے 15 جولائی (جمعہ) کو نماز کی مزید ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے ’سندر کانڈ پاٹھ‘ کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس سے ماحول کشیدہ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا، جس کو دیکھتے ہوئے لولو مال کے جنرل منیجر سمیر ورما پولیس فورس کے ساتھ ہندو مہاسبھا کے قومی ترجمان ششر چترویدی کے گھر پہنچے اور بڑی مشکل سے سمجھا بجھا کر ’سندر کانڈ کے پاٹھ‘ کو ملتوی کروایا۔ ہندو مہاسبھا نے ایک ہفتہ کا الٹی میٹم دیتے ہوئے نماز پڑھنے والوں کی جانچ کر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندو مہاسبھا کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہوا تو لولو مال میں ’سندر کانڈ کا پاٹھ‘ کرایا جائے گا۔