خواتین کے خلاف قابل اعتراض بیان دینے اور ایک صحافی کے ساتھ نازیبا سلوک کے معاملے میں گرفتار یتی نرسنہانند 18 فروری کو جیل سے رِہا ہو گئے۔ جیل سے نکلنے کے فوراً بعد نرسنہانند ہریدوار دھرم سنسد معاملہ میں ملزم جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی رہائی کے مطالبہ کو لے کر بھوک ہڑتال پھر سے شروع کرنے سروانند گھاٹ کی طرف روانہ ہو گئے۔

غور طلب ہے کہ نرسنہانند کو جب گرفتار کیا گیا تھا تو وہ وسیم رضوی کی رہائی کے لیے بھوک ہڑتال پر ہی بیٹھے تھے۔ نرسنہانند ہریدوار دھرم سنسد معاملہ میں بھی ملزم ہیں، لیکن گزشتہ 7 فروری کو انھیں اس معاملے میں ضمانت مل گئی تھی۔ دیگر معاملے زیر التوا تھے اس لیے انھیں جیل سے رِہائی نہیں ملی تھی۔ نرسنہانند نے گزشتہ سال دسمبر میں ہریدوار میں ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا جسے دھرم سنسد نام دیا گیا تھا۔ اس میں کئی مقررین نے مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والی تقریریں کی تھیں۔ یہ معاملہ ہندوستان ہی نہیں، کئی بیرونی ممالک میں بھی اخباروں کی سرخیاں بنا۔

بہرحال، جیل سے باہر آتے ہوئے نرسنہانند نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جتیندر نارائن تیاگی کے بغیر ان کی رِہائی کا کوئی مطلب نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ان کی رہائی کے لیے میں سروانند گھاٹ پر بھوک ہڑتال پھر سے شروع کرنے جا رہا ہوں۔ ہڑتال تب تک جاری رہے گا جب تک تیاگی کو رِہا نہیں کیا جاتا۔‘‘ جتیندر تیاگی کی ضمانت پر اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں 21 فروری کو سماعت ہونے والی ہے۔