’’جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنی صد سالہ تاریخ میں ہر قسم کے چیلنجز کا مقابلہ عزم مصمم کے ساتھ کیا ہے۔ روشن خیالی، قومی یکجہتی، نیا تعلیمی نظام اور شعر و ادب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے امتیازی عناصرِ ترکیبی رہے ہیں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی مشاعرۂ جشنِ جمہوریت کے صدارتی کلمات میں شیخ الجامعہ پدم شری پروفیسر نجمہ اختر نے کیا۔ اس موقع پر پروفیسر شہپر رسول کی ادارت میں شائع رسالہ ’جامعہ‘ کے محمد علی جوہر نمبر کا اجرا بھی پروفیسر نجمہ اختر کے دستِ مبارک سے ہوا۔ اس شمارے میں محمد علی جوہر کی تعلیمی، سیاسی، صحافتی اور ادبی خدمات کے حوالے سے ممتاز دانشوران اور ناقدین کے وقیع مقالات شامل ہیں۔

بحیثیت مہمانِ خصوصی ہمالین ڈرگس کے سربراہ ڈاکٹر سید فاروق نے وبا، تالابندی اور موجودہ عالمی انتشار کے حوالے سے آن لائن مشاعروں کو قلبی و روحانی تسکین کا اہم ترین وسیلہ قرار دیا۔ انھوں نے NAAC کی جانب سے جامعہ کو ++A سے نوازے جانے پر مبارکباد بھی پیش کی۔

مشاعرے میں امریکہ سے عبداللہ، بحرین سے خورشید علیگ، برطانیہ سے ہلال فرید، قطر سے عزیز نبیل اور دبئی سے سید سروش آصف کے علاوہ حسن کمال (ممبئی)، اظہر عنایتی (رامپور)، سراج اجملی (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)، راجیش ریڈی (ممبئی)، نصرت مہدی (بھوپال)، سلمیٰ شاہین (دہلی) بحیثیت مہمان شاعر شریک ہوئے۔ جامعہ سے بطور میزبان شہپر رسول، احمد محفوظ، کوثر مظہری، اے. نصیب خان، رحمان مصور اور خالد مبشر نے اپنا کلام پیش کیا۔ مشاعرے کی نظامت کے فرائض معین شاداب نے انجام دیے۔