مغربی ایشیا، وسطی ایشیا وغیرہ میں نوروز کا تہوار ہر سال تزک و احتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار عید اور ہولی کی طرح  بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ لوگ سال بھر نوروز کی آمد کا انتظار کرتے ہیں۔

نوروز کالفظی معنی ’نیا دن‘ ہے۔ یہ ایرانی نئے سال کا نام ہے۔ درحقیقت نوروز فطرت سے والہانہ محبت کے اظہار کا جشن ہے۔ یہ خوش رنگ فضا، ہریالی اور زندگی کی نئی شروعات کا تہوار ہے۔ یہ تہوار ایران کے ساتھ ساتھ دوسرے بہت سے ممالک میں جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔ ہندوستان میں پارسی کمیونٹی نوروز کو نئے سال کی آمد کے طور پر دل و جان سے مناتی ہے۔ اس تہوار کی تاریخ تین ہزار سال سے زائد عرصے کو محیط  ہے۔ یہ ایرانی کیلنڈر کے پہلے مہینے کا پہلا دن بھی ہے۔

تاجکستان میں نوروز کا تہوار بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں اس تہوار کے اول دن یعنی 20 مارچ کو عوام میں خوشی کی لہر دیکھی جا سکتی ہے۔ رنگا رنگ پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے، موسیقی اور رقص کی محفلیں سجتی ہیں۔ یہاں کی خواتین میں ایک الگ ہی مسرت کا رنگ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس سال تاجک نیشنل یونیورسٹی، دوشنبہ، تاجکستان کے کیمپس میں نوروز کے موقع پر اساتذہ اور طلباء و طالبات نے جم کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ یہاں کے کئی مقبول فنکاروں نے مقامی گیت اور نغمات گائے۔ رقص و موسیقی کا پروگرام دیر تک چلا۔ اردو اور ہندی کے اساتذہ اور طلبا و طالبات اس سے خوب لطف اندوز ہوئے۔

(تحریر: ڈاکٹر مشتاق صدف، وزیٹنگ پروفیسر، تاجک نیشنل یونیورسٹی، دوشنبہ، تاجکستان)