اتر پردیش کے آگرہ واقع مین پوری میں 5 اکتوبر کو ایک حیرت انگیز واقعہ سامنے آیا۔ مین پوری کے کرہل میں وجئے دشمی کے موقع پر نوشاد نامی ایک نوجوان رام لیلا میدان کے پاس واقع موبائل ٹاور پر چڑھ گیا۔ جب وہاں موجود لوگوں نے یہ دیکھا تو نوشاد سے گزارش کی کہ ٹاور سے اتر جائے ورنہ کوئی حادثہ سرزد ہو جائے گا۔ یہ خبر تحصیلدار ابھئے راج تک پہنچی تو وہ پولس فورس کے ساتھ وہاں پہنچ گئے۔ کافی سمجھانے کے بعد بھی نوشاد موبائل ٹاور سے نیچے اترنے کے لیے تیار نہیں ہوا اور شرط رکھ دی کہ جب تک ہندو اور مسلم ایک دوسرے کے گلے نہیں ملیں گے وہ نہیں اترے گا۔
نوشاد کی شرط سن کر وہاں موجود لوگ حیران رہ گئے اور ایک عجیب و غریب کیفیت پیدا ہو گئی۔ شرط پوری کرنے کے لیے تحصیلدار نے کچھ ہندو اور مسلم اشخاص کو بلایا اور ایک دوسرے سے گلے ملوایا۔ اس طرح نوشاد کی شرط پوری ہوئی اور وہ ٹاور سے نیچے اتر گیا۔ اب یہ واقعہ پورے علاقے میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ نوشاد ہنومان بھکت ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہندو-مسلم اتحاد کے ساتھ رہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نوشاد کرہل کے محلہ فقیران کا رہنے والا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ مسلمان ضرور ہے لیکن ہندو مذہب میں بھی عقیدہ رکھتا ہے۔ وہ کہتا ہے ’’سب کا مالک ایک ہے۔ تفریق صرف انسان کرتا ہے۔ سبھی مذاہب کے لوگوں کو مل جل کر رہنا چاہیے۔‘‘