دنیا میں دِل کے لاکھوں مریض اس انتظار میں مشکل بھری زندگی گزار رہے ہیں کہ کہیں سے صحت مند دِل کا انتظام ہو اور ٹرانسپلانٹ کا عمل انجام پائے۔ طبی شعبہ میں جسمانی اعضاء عطیہ کی بہت اہمیت ہے، لیکن اعضاء کی کمی ہمیشہ محسوس کی جاتی ہے۔ اب امریکہ کے کچھ ڈاکٹروں نے ایک ایسا کارنامہ انجام دیا ہے جس سے دِل کے مریضوں کو آسانیاں ہو سکتی ہیں۔ دراصل خنزیر کا دِل انسان میں کامیابی کے ساتھ ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے جو ایک انقلاب کی مانند ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل اسکول نے پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ تاریخی عمل جمعہ کو انجام پایا۔ یہ جانور سے انسانوں میں آرگن ٹرانسپلانٹیشن کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘ بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ مریض ڈیوڈ بینیٹ کو اعضاء ٹرانسپلانٹیشن کے لیے درست نہیں مانا جا رہا تھا۔ لیکن جان بچانے کے لیے ایک سخت فیصلہ اس وقت لیا گیا جب اندرونی صحت بہت خراب ہو گئی۔

بہرحال، خنزیر کا دِل بینیٹ کو ٹرانسپلانٹ کیے جانے کے بعد اب وہ ٹھیک ہو رہے ہیں۔ نیا اعضاء (دِل) کس طرح کام کر رہا ہے، اس پر ڈاکٹرس نگرانی رکھے ہوئے ہیں۔ میری لینڈ باشندہ بینیٹ نے سرجری سے ایک دن قبل کہا تھا ’’یا تو مر جاؤں یا پھر یہ ٹرانسپلانٹیشن کیا جائے۔ میں جینا چاہتا ہوں۔ مجھے پتہ ہے کہ یہ اندھیرے میں شاٹ کھیلنے جیسا ہے، لیکن یہ میری آخری پسند تھی۔‘‘