مارچ 2019 میں نیوزی لینڈ واقع شہر کرائسٹ چرچ کی ایک مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران اندھادھند فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس فائرنگ میں 51 مسلموں کی موت واقع ہو گئی تھی اور متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس واقعہ کو انجام دینے والے برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت نے قصوروار ٹھہراتے ہوئے بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اب ٹیرنٹ نے اپنے قصوروار ٹھہرائے جانے اور سزا کے خلاف نیوزی لینڈ کے ’کورٹ آف اپیل‘ میں اپیل داخل کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کورٹ آف اپیل نے 8 نومبر کو اس بات کی تصدیق کی کہ بندوق بردار برینٹن ٹیرنٹ نے گزشتہ ہفتہ اپنی سزا کے خلاف اپیل داخل کی ہے۔ کورٹ آف اپیل نے ساتھ ہی بتایا کہ فی الحال اس معاملے میں سماعت کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔ عدالت نے ٹیرنٹ کے ذریعہ داخل اپیل سے متعلق تفصیلی جانکاری بھی فوری طور پر مہیا نہیں کرائی ہے۔

غور طلب ہے کہ مسجد میں نمازیوں پر حملے کے بعد ٹیرنٹ کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور عدالت میں طویل سماعت کے بعد اسے قتل کے 51 معاملوں، قتل کی کوشش کے 40 معاملوں اور دہشت گردی کے ایک معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ جب اس نے کرائسٹ چرچ کی مسجد میں نمازیوں پر اندھادھند فائرنگ کی تھی تو اس واقعہ کی لائیواسٹریمنگ فیس بک پر ہو رہی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ ٹیرنٹ ایک سفید فام شخص ہے اور غیر سفید فاموں کو ناپسند کرتا ہے۔