بہار کی راجدھانی پٹنہ میں ’دہشت گرد ماڈیول‘ کا پردہ فاش ہونے کے بعد کافی ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سیکورٹی ایجنسیاں لگاتار بہار اور اس سے ملحق ریاستوں میں چھاپہ ماری کر رہی ہیں۔ 19 جولائی کو قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) نے مشرقی چمپارن ضلع کے ایک مدرسہ ٹیچر کو بھی گرفتار کیا، جس کے بعد علاقے میں کافی گہما گہمی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مدرسہ ٹیچر کا نام اصغر علی ہے جن کی گرفتاری شبہات کی بنیاد پر ہوئی ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ روز پٹنہ پولس نے ’دہشت گرد ماڈیول‘ کا پردہ فاش کرتے ہوئے تین ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔ پٹنہ پولس نے کہا تھا کہ جلال الدین اور پرویز مقامی لوگوں کو تلوار اور چاقوؤں کا استعمال کرنا سکھا رہے تھے۔ اتنا ہی نہیں، وہ انھیں فرقہ وارانہ تشدد کے لیے اُکسا رہے تھے۔ گرفتار تیسرے ملزم کا نام نورالدین ہے۔ پولس کے مطابق گرفتار کیے گئے تینوں ملزمین کے پی ایف آئی سے روابط ہیں۔ میڈیا کو جانکاری دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان ملزمین کے پاس سے اسلامی شدت پسندی سے جڑے کئی قابل اعتراض دستاویزات ضبط کیے گئے ہیں۔
بہرحال، مشرقی چمپارن کے مدرسہ ٹیچر اصغر علی کی گرفتاری بھی پٹنہ پی ایف آئی معاملے سے جڑی ہوئی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ پوچھ تاچھ کے دوران پولس کو کچھ اہم جانکاریاں مل سکتی ہیں۔ حالانکہ ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ اصغر علی کا تعلق پی ایف آئی سے ہے یا نہیں۔