جنوب مغربی نائیجیریا واقع عیسائیوں کی ایک عبادت گاہ میں جمع لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز بندوق برداروں نے ایک کیتھولک چرچ میں نہ صرف گولیاں چلائیں بلکہ دھماکے بھی کیے۔ اس واقعہ میں تقریباً 50 افراد کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

بیرونی میڈیا سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اوبو شہر کے سینٹ فرانسس چرچ میں کچھ مسلح افراد داخل ہو گئے۔ انھوں نے فائرنگ اس وقت شروع کی جب عقیدتمند عیسائی مذہب کے تہوار ’پینٹے کوسٹ سنڈے‘ کے موقع پر جمع ہوئے تھے۔ ایک مقامی عوامی نمائندہ کا کہنا ہے کہ کئی افراد زخمی ہوئے ہیں جن کی عیادت کرنے وہ اسپتال گئے۔ انھوں نے بتایا کہ مہلوکین میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔

نائیجیریا کے ذیلی لیجسلیٹو چیمبر میں اوبو علاقہ کی نمائندگی کرنے والے ایڈے لیگبے ٹملن کے مطابق چرچ کے پوپ کا اغوا کر لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اوبو کی تاریخ میں ہم نے کبھی بھی ایسے بدصورت واقعہ کا تجربہ نہیں کیا ہے۔ یہ کچھ زیادہ ہو گیا۔‘‘ ٹملن کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے دل بھاری ہیں، ہمارے امن اور صبر پر عوام کے دشمنوں نے حملہ کیا ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ اس حملہ کے پیچھے کی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔ نہ ہی کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، اور نہ ہی سیکورٹی فورسز نے اس سلسلے میں اب تک کوئی بیان دیا ہے۔