شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن کے ایک فرمان نے عوام کو بری طرح سے پریشان کر دیا ہے۔ انھوں نے حکم جاری کیا ہے کہ والدین اپنے بچوں کے نام ایسے نہ رکھیں جس میں شرینی جھلکتی ہو۔ انھوں نے ایسے بچوں کا نام بدلنے کی بھی ہدایت دی ہے جنھیں اے ری (پیار کرنے والا)، سو را (شنکھ) اور سو ایمائی (سپر بیوٹی) جیسے نام دیے گئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ چونگ اِل (بندوق)، چنگ سم (وفاداری)، پوک اِل (بم) جیسے نام رکھے جائیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دائرے میں بچوں ے ساتھ ساتھ ملک کا ہر شہری آئے گا۔ یعنی ان سبھی لوگوں کو اپنا نام بدلنا ہوگا جن کے نام سے ’نرمی‘ کا اظہار ہوتا ہے۔
دراصل کم جونگ کا ماننا ہے کہ ناموں سے حب الوطنی کا اظہار ہونا چاہیے۔ انھوں نے لوگوں کو اپنے مٹھاس بھرے اور نرم روی ظاہر کرنے والے ناموں کو بدلنے کے لیے رواں سال کے آخر تک کا وقت دیا ہے۔ نئے سال میں جس کا بھی نام ’انقلابی‘ نہیں ہوگا اسے یا تو جرمانہ ادا کرنا ہوگا، یا پھر اس سے بھی بدتر سزا کا سامنا کرنا ہوگا۔ عوام اس طرح کے حکم سے کافی پریشان ہیں۔ ’ڈیلی اسٹار‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک شہری نے ریڈیو ’فری ایشیا‘ سے شکایت کی کہ افسران لوگوں کو اپنا نام بدلنے کو مجبور کر رہے ہیں۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ ماہ سے ہی شمالی کوریا باشندوں کو نام بدلنے کے لیے نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔