اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب کے پیش نظر سبھی پارٹیوں نے ہر سیٹ پر ووٹر کے رجحان کو دیکھتے ہوئے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ کانگریس، سماجوادی پارٹی، بی ایس پی اور دیگر پارٹیوں نے مسلم، دلت و جاٹ اکثریتی علاقہ میں اسی طبقہ کے امیدوار اتارے ہیں، اور برہمن و دیگر اعلیٰ ذات کی اکثریت والے اسمبلی حلقوں میں اعلیٰ ذات کے امیدوار نظر آ رہے ہیں۔ اس درمیان بی جے پی نے مسلمانوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ انھوں نے مسلم اکثریتی علاقوں میں بھی غیر مسلم امیدواروں کو کھڑا کیا ہے اور مسلم دشمنی کا ایک طرح سے کھل کر مظاہرہ کیا ہے۔ اس طرح بی جے پی نے ہندو ووٹرس کو پولرائز کرنے کی کوشش بھی کی ہے جس کا فائدہ ایک سروے میں صاف دکھائی پڑ رہا ہے۔
اے بی پی-سی ووٹر نے اتر پردیش میں لوگوں کے سامنے سوال رکھا تھا کہ مسلم امیدواروں کو ٹکٹ نہ دینے سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟ سروے کا جو ریزلٹ سامنے آیا ہے وہ بی جے پی کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔ یعنی بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ بی جے پی نے مسلمانوں سے کنارہ کشی کی جو پالیسی اختیار کی ہے اس کا اسے فائدہ ہوگا۔ 55 فیصد لوگوں نے بی جے پی کے قدم کو پارٹی کے لیے سود مند ٹھہرایا ہے۔ 31 فیصد لوگوں نے اس سے بی جے پی کو نقصان پہنچنے کا امکان ظاہر کیا ہے جب کہ 14 فیصد نے کوئی تاثر نہیں دیا۔