ہندوستان میں قدیم مساجد اور مغل دور کی وراثتوں کو لے کر تنازعہ کا سلسلہ لگاتار دراز ہوتا جا رہا ہے۔ ایک طرف جہاں گیان واپی مسجد اور قطب مینار کا تنازعہ جاری ہے، وہیں دوسری طرف کچھ ہندو تنظیموں کے ذریعہ تاج محل کو ’تیجو محل‘ بتائے جانے کے درمیان اب ایک نیا معاملہ کھڑا ہو گیا ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں تاج محل میں بند 22 کمروں کو کھلوانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں گزارش کی گئی ہے کہ ان کمروں کو کھلوایا جائے اور اے ایس آئی (آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا) سے ان کی جانچ کرائی جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ عرضی ایودھیا میں بی جے پی کے میڈیا انچارج کی طرف سے داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تاج محل میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں موجود ہیں۔ ’اے بی پی نیوز‘ نے اس سلسلے میں عرضی دہندہ سے بات کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس کے مطابق عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ ’’میں نے اے ایس آئی والوں سے پوچھا کہ تاج محل میں یہ جو کمروں کو بند کیا گیا ہے، اس کی وجہ کیا ہے؟ میں نے وزارتِ ثقافت سے بھی پوچھا کہ اس کی اصل وجہ کیا ہے۔ اس کے جواب میں کہا گیا کہ سیکورٹی اسباب کی بنا پر انھیں بند کیا گیا ہے۔‘‘ عرضی دہندہ کا یہ سوال بھی ہے کہ آخر کس کے حکم سے ان کمروں کو بند کیا گیا ہے؟