مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے 29 جولائی کو ایک تقریب کے دوران متنازعہ بیان دے کر مہاراشٹر میں نیا ہنگامہ شروع کر دیا ہے۔ انھوں نے اپنے خطاب میں کہہ دیا کہ ممبئی اور ٹھانے سے اگر گجراتیوں اور راجستھانیوں کو نکال دیا جائے تو مہاراشٹر میں پیسہ نہیں بچے گا اور ممبئی بھی معاشی راجدھانی نہیں کہلائے گی۔ اس بیان پر اب کوشیاری کو ہر طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان سے معافی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
شیوسینا نے گورنر کوشیاری کے بیان کو مہاراشٹر اور شیواجی کی بے عزتی قرار دیا ہے۔ شیوسینا ترجمان سنجے راؤت نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی انعام یافتہ وزیر اعلیٰ کے قابض ہوتے ہی مقامی مراٹھی اور چھترپتی شیواجی مہاراج کی بے عزتی شروع ہو گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ شندے کو چاہیے کہ وہ اب کبھی شیوسینا کا نام نہ لیں۔ گورنر کی مخالفت تو کریں، کیونکہ یہ مراٹھی محنت کشوں کی بے عزتی ہے۔ وزیر اعلیٰ مرکز سے گورنر کو ہٹانے کا مطالبہ کریں۔
دوسری طرف کانگریس اور این سی پی نے بھی کوشیاری کی مذمت کی ہے۔ کانگریس ترجمان سچن ساونت نے گورنر کے بیان کو حیرت انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے رہتے گورنر عہدہ کے وقار اور مہاراشٹر کی سیاسی روایت کا زوال ہوا۔ این سی پی رکن اسمبلی امول متکاری کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر اور ممبئی کے لوگ محنتی اور ہنرمند ہیں۔ گورنر نے مراٹھیوں کی بے عزتی کی ہے اس لیے انھیں معافی مانگنی چاہیے۔