ہندوستانی سیاست میں ایسے لوگوں کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے جو ہندو-مسلم اتحاد اور گنگا-جمنی تہذیب کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ حالات ایسے بن گئے ہیں کہ کوئی مسلمانوں کی تعریف کر دے، تو بڑی تعداد میں اس پر انگلی اٹھانے والے سامنے آ جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک معاملہ گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش بی جے پی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما کی بیوی ڈاکٹر استوتی شرما کے ساتھ پیش آیا۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں مسلم دکاندار کی تعریف کیا کر دی کہ انھیں ٹرول کر دیا گیا۔ مجبوراً ڈاکٹر استوتی کو ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنا پڑ گیا۔
دراصل اسسٹنٹ پروفیسر استوتی شرما نے 16 اپریل کی شب ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں لکھا تھا ’’مجھے رات کو دوائی کی ضرورت تھی اور سبھی دکانیں بند ہو چکی تھیں۔ رات 11.30 بجے ایک مسلم کی میڈیکل شاپ کھلی ہوئی تھی۔ ڈرائیور اور میں اس دکان پر پہنچے اور دوائی خریدی۔ اس نے کہا- دیدی اس دوائی سے نیند زیادہ آتی ہے، کم ڈراپ دیجیے گا۔ وہ کتنا کیئرنگ تھا۔ وہ مسلم تھا۔‘‘
اس ٹوئٹ پر دہلی بی جے پی ترجمان تیجندر پال سنگھ بگا نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ’’کیمسٹ کا مذہب تھا، لیکن دہشت گردی کا مذہب نہیں ہوتا۔‘‘ اس طرح کے تبصروں سے پریشان ہو کر ڈاکٹر استوتی نے اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا اور نئے ٹوئٹ میں لکھا ’’میں نے اپنا پچھلا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ یہ غیر ضروری انارکی پیدا کر رہا تھا۔ مذہبی لڑائی کے موضوع پر اپنا نظریہ بیان کرنا مشکل ہے۔ کسی کو ٹھیس پہنچانا مقصد نہیں تھا۔‘‘