روس-یوکرین جنگ 9 مارچ کو 14ویں دن میں داخل ہو گئی۔ یوکرین میں ہر طرف گولی باری کی آوازیں اور تباہی کا منظر ہے۔ اس درمیان یوکرین کے صدر ولودمیر زیلینسکی کی بیوی اولینا زیلینسکی نے دنیا کے ممالک کو کھلا خط لکھا ہے۔ خط میں انھوں نے جذباتی انداز میں کہا ہے کہ ’’ہم اس طاقت کو روک رہے ہیں جو آپ کے شہروں میں داخل ہو سکتی ہے۔‘‘
اولینا زیلینسکی نے خط کے شروع میں لکھا ہے ’’24 فروری کو ہم سبھی ایک روسی حملہ کے اعلان کے ساتھ جاگ گئے۔ ٹینک یوکرینی سرحد پار کر گئے۔ طیارے ہمارے ہوائی علاقے میں داخل ہو گئے۔ میزائل لانچروں نے ہمارے شہروں کو گھیر لیا۔ یہ واقعی یوکرینی شہریوں کا اجتماعی قتل ہے۔ شاید اس حملہ کا سب سے خوفناک اور تباہناک منظر بچوں کی ہلاکت ہے۔‘‘
یوکرینی صدر کی طرح ان کی بیوی نے بھی ہتھیار نہ ڈالنے کا عزم خط میں ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’یوکرین امن چاہتا ہے، لیکن اپنی سرحدوں کی حفاظت کرے گا۔ اپنی شناخت کی حفاظت کرے گا۔ یہ کبھی نہیں جھکیں گے۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں ’’ان شہروں میں جہاں گولی باری جاری ہے، جہاں لوگ خود کو ملبے کے نیچے پاتے ہیں، کئی دنوں تک تہہ خانے سے باہر نکلنے میں ناکام ہیں، انھیں باہر نکالنے کے لیے ہمیں انسانی مدد اور محفوظ گلیاروں کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے آسمان کو بند کرنے کے لیے اقتدار میں رہنے والوں کی ضرورت ہے۔ آسمان کو بند کریں اور ہم زمین پر جنگ کا مینجمنٹ خود کریں گے۔‘‘