پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں، اس نے کانگریس کو بری طرح مایوس کیا ہے۔ اس تعلق سے سہارا نیوز نیٹورک کے سابق گروپ ایڈیٹر پرفیسر جسیم محمد کا کہنا ہے کہ ’’آج ٹائمز آف انڈیا کے اداریہ نے ایک اہم بات یاد دلائی ہے۔ پانچ ریاستوں میں بری طرح شکست کے بعد بھی اس وقت کانگریس کے پاس ملک بھر میں تقریباً 700 اراکین اسمبلی ہیں، اور بی جے پی کے 1300 سے زائد اراکین اسمبلی ہیں۔ یعنی کانگریس اتنی بری حالت میں نہیں ہے جتنی کہ نظر آتی ہے۔ اور ایسا بھی نہیں ہے کہ بی جے پی پورے ہندوستان میں چھائی ہوئی ہے۔‘‘

پروفیسر جسیم محمد نے اپنے بیان میں کانگریس کے وجود پر منڈلاتے خطرہ کے تعلق سے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’دقت کانگریس قیادت کی ہے، جو اس وقت بے اثر دکھائی دے رہی ہے۔ نہرو-گاندھی فیملی کانگریس کو کسی طرح ’متحد‘ رکھنے میں تو کامیاب ہوئی ہے، لیکن وہ انتخابی سیاست میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ ضرورت یہ ہے کہ بی جے پی کے کٹر ہندوتوا اور نیشنلزم کے سامنے کانگریس ’ہندوستان کے حقیقی نظریہ‘ کی بااعتماد سیاست کھڑی کرے۔‘‘

پروفیسر جسیم محمد یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی کے خوف میں کانگریس جس ’نرم ہندوتوا‘ کا راستہ پکڑ رہی ہے وہی اس کی غلط پالیسی ہے۔ ایک مضبوط اور دور اندیش قیادت ہی کانگریس کو پھر سے کھڑا کر سکتی ہے۔ اب اصل سوال یہ ہے کہ وہ قیادت کہاں سے آئے گی؟‘‘