پارلیمنٹ کے جاری سرمائی اجلاس میں پہلے سے ہی اندازہ کیا جا رہا تھا کہ یہ ہنگامہ خیز ہونے والا ہے۔ جب 29 نومبر کو اجلاس کے پہلے ہی دن راجیہ سبھا کے 12 اپوزیشن اراکین کو معطل کیا گیا تو سبھی حیران رہ گئے۔ پھر تو اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے خوب ہنگامہ کیا اور مرکزی حکومت کے اس عمل کی پرزور مذمت کی۔ لیکن مرکزی حکومت کے اس ’نہلا‘ پر اپوزیشن پارٹیوں نے بھی ’دہلا‘ مار دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اَپوزیشن اراکین پورے سرمائی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر سکتے ہیں۔

دراصل راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھڑگے کے دفتر پر ایک میٹنگ ہو رہی ہے۔ اس میں کانگریس کے علاوہ کئی دیگر اَپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران بھی شریک ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں راجیہ سبھا کے سربراہ ونکیا نائیڈو سے ملاقات کے لیے بھی پہنچیں۔ اپوزیشن پارٹیوں نے میٹنگ کے دوران کہا ہے کہ اگر معطلی واپس نہیں ہوتی تو اپوزیشن آج راجیہ سبھا کی کارروائی کا بائیکاٹ کرے گا ہی، آگے بھی بائیکاٹ کرنے کی پالیسی بنائی گئی ہے۔

حالانکہ لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کا کہنا ہے کہ اجلاس کے بائیکاٹ کی انھیں جانکاری نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جو بھی فیصلہ لیا جائے گا، اسے ہم مانیں گے۔ دوسری طرف مرکزی وزیر پرہلاد جوشی کا کہنا ہے کہ ہم نے ان سے کہا کہ آپ لوگ معافی مانگ لیجیے، لیکن انھوں نے اسے خارج کر دیا۔ مجبوری میں ہمیں یہ فیصلہ لینا پڑا۔ انھیں ایوان میں معافی مانگنی چاہیے۔