مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے خلاف لگاتار آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ اب رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی بھی ان کی حمایت میں سامنے آ گئے ہیں۔ مولانا کلیم صدیقی کے وکیل سے گفتگو کے بعد اویسی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے ’’مولانا کلیم صاحب کے وکیل ابو بکر سباق سے بات کی۔ آرٹیکل 25 آپ کے اعتقاد کی تشہیر کرنے کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے۔ اپنے مذہب کی جانکاری دینا کسی بھی طرح سے جرم نہیں ہے۔‘‘ اویسی نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’یو پی حکومت میڈیا ٹرائل کر رہی ہے۔ ان کے خلاف لگائے گئے دفعات الزامات سے میل نہیں کھاتے۔‘‘

غور طلب ہے کہ اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) نے بدھ کی شب 64 سالہ مولانا کلیم صدیقی کو مبینہ طور پر جبراً مذہب تبدیلی ریکٹ کا حصہ ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، اور اب بھی ان سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔ اے ٹی ایس کے مطابق ان کا نام لکھنؤ میں درج ایک معاملے کی جانچ کے دوران سامنے آیا جس میں مولوی عمر گوتم اور دیگر کو ملزم بنایا گیا ہے۔ مولانا کلیم مبینہ مذہب تبدیلی ریکٹ میں گرفتار ہونے والے نویں شخص ہیں۔ پولس کا کہنا ہے کہ مولانا کلیم صدیقی ایک ٹرسٹ چلاتے ہیں جس کے تحت کئی مدرسے چلتے ہیں۔ الزام ہے کہ ان مدارس کو بیرون ممالک سے فنڈ حاصل ہوتے رہے ہیں، اور اسی تعلق سے پوچھ تاچھ ہو رہی ہے۔