بدنام زمانہ مصنف سلمان رشدی کی حالت پہلے سے کافی بہتر ہے اور انھیں ونٹلیٹر سے ہٹا دیا گیا ہے۔ لیکن ان کی جان کو خطرہ اب بھی برقرار ہے۔ سلمان رشدی کے بیٹے ظفر رشدی کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’جمعہ کو ہوئے حملے کے بعد میرے والد کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔ حالانکہ اب وہ کچھ بول پا رہے ہیں اور اضافی آکسیجن کی بھی ضرورت نہیں پڑ رہی۔ اس حال میں بھی ان کا پرجوش رویہ اور مذاقیہ انداز برقرار ہے۔‘‘

اس درمیان خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ حملہ آور ہادی مطر کے والد اس واقعہ اور اپنے بیٹے کے بارے میں کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ لبنان واقع یارون کے میئر علی تحفے نے بتایا کہ ’’ہم مطر کے والد سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن انھوں نے خود کو جنوبی لبنان کے اپنے گھر میں بند کر لیا ہے۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ مطر کے والدین لبنان سے کئی سال قبل امریکہ منتقل ہو گئے تھے جہاں مطر کی پرورش ہوئی۔

دوسری طرف مطر کی والدہ نے ایک دردناک بیان میں کہا ہے کہ ’’مطر صرف ایک ماہ کے لیے 2018 میں مشرق وسطیٰ گیا۔ اس ایک ماہ میں وہ جنونی اور متعصب بن کر لوٹا۔ اس نے خود کو تہہ خانے میں بند کر لیا اور کئی مہینوں تک اپنے خاندان سے بات بھی نہیں کی۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ مطر اپنی والدہ کے ساتھ نیو جرسی میں رہتا تھا، جبکہ والد کچھ سال قبل لبنان چلے گئے تھے۔