پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے 17 جنوری کو روسی صدر ولادمیر پوتن سے فون پر بات کی۔ اس دوران انھوں نے روسی صدر کو اُس بیان کے لیے شکریہ کہا جس میں اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر توہین رسالت کو غلط ٹھہرایا گیا تھا۔ دراصل گزشتہ مہینے ہی پوتن نے کہا تھا کہ پیغمبر محمدؐ کی بے عزتی کرنا اظہارِ رائے کی آزادی بالکل بھی نہیں ہے، بلکہ یہ مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزی ہے۔
غور طلب ہے کہ روسی صدر پوتن نے فرانسیسی رسالہ شارلی ہبدو میں پیغمبر محمدؐ کے شائع کارٹون کی بھی تنقید کی تھی۔ اس وقت پوتن نے کہا تھا کہ اس طرح کے عمل نے شدت پسندوں میں بدلے کا جذبہ پیدا کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا تھا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کے اپنے حدود ہوتے ہیں اور کبھی بھی دوسروں کی آزادی کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔
بہرحال، روسی صدر کے تازہ بیان کے تعلق سے عمران خان نے نہ صرف ان کا شکریہ ادا کیا، بلکہ یہ بھی کہا کہ بڑھتے اسلاموفوبیا پر ان کی گہری نظر ہے۔ بعد ازاں عمران خان نے ایک ٹوئٹ بھی کیا جس میں لکھا ہے ’’صدر پوتن سے بات کی۔ ان کے زوردار بیان کے لیے میں نے شکریہ ادا کیا کہ اظہارِ رائے کی آزادی ہمارے پیغمبر کو نازیبا کلمات کہنے کا بہانہ نہیں ہو سکتی۔ وہ پہلے مغربی لیڈر ہیں جنھوں نے پیغمبر کے لیے مسلمانوں کے جذبات کے تئیں ہمدردی اور حساسیت کا مظاہرہ کیا۔‘‘