لاہور کی ضلع و سیشن عدالت نے ایک پرائیویٹ اسکول کی پرنسپل سلمیٰ تنویر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے پر موت کی سزا سنائی ہے۔ جج منصور احمد نے سلمیٰ پر 5000 پاکستانی روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا اور کہا کہ پیغمبر محمدؐ کو آخری رسول نہیں ماننا اللہ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور پولس نے سلمیٰ تنویر کے خلاف 2013 میں توہین رسالت کا معاملہ درج کیا تھا۔ یہ معاملہ ایک مقامی مولوی کی شکایت کے بعد درج کیا گیا تھا جس میں سلمیٰ پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ خود کو پیغمبر مانتی ہے۔ حالانکہ عدالت میں گزشتہ سماعتوں کے دوران سلمیٰ کے وکیل محمد رمضان نے دلیل دی تھی کہ ان کے موکل کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے اور عدالت کو اس تعلق سے غور کرنا چاہیے۔ لیکن فریق استغاثہ کے ذریعہ عدالت میں پیش کی گئی ’پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ‘ کے ایک میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق اس کی ذہنی حالت بالکل ٹھیک ہے۔ پورے معاملے پر غور کرنے کے بعد عدالت نے سلمیٰ تنویر کو 5000 روپے جرمانہ اور موت کی سزا سنا دی۔
پاکستان میں توہین رسالت کے تعلق سے سخت قانون ہے اور اسی لیے سلمیٰ تنویر کے خلاف بھی سخت کارروائی کی گئی ہے۔ پاکستان میں 1987 سے توہین رسالت قانون کے تحت کم از کم 1472 لوگوں پر الزام عائد کیے گئے، اور کئی کو قصوروار بھی پایا گیا۔