کرناٹک سے تعلق رکھنے والے ایک پنڈت جی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اسلام قبول کرنا چاہتے تھے۔ جب انھوں نے مذہب تبدیل کرنے کی پوری تیاری کر لی تو ذیابیطس رخنہ انداز ہوا، پھر پنڈت جی نے ہندو مذہب میں ہی رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر مسلمان بننے سے ذیابیطس کا کیا تعلق؟ دراصل صحافی بلال ایم. جعفری نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ’’کسی نے پنڈت جی کو بتایا کہ وہ سچے مسلم تبھی ہو پائیں گے جب ختنہ کروائیں گے۔ عمر کی آخری منزل پر پہنچ چکے پنڈت جی کو یہ ناگوار گزرا۔ سوچا کہیں ذیابیطس کے سبب لینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔ یوں بھی جان ہے تو جہان ہے، اور تبھی آدمی ہندو ہے اور مسلمان ہے۔‘‘
پنڈت جی کا نام ایچ. آر. چندرشیکھریا ہے جن کا کہنا ہے ’’میں ذیابیطس سے متاثر ہوں۔ میں یہ جان کر ڈر گیا کہ مذہب تبدیلی کے وقت ’ختنہ‘ کیا جائے گا۔ میں اس کے ممکنہ نتائج سے خوفزدہ ہوا اور آخر میں ہندو مذہب میں واپس رہنے کا فیصلہ کیا۔‘‘ یہ واقعہ علاقے میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ پنڈت جی سے زیادہ شہرت ذیابیطس کو مل رہی ہے، جس نے مذہب تبدیلی کا عمل روک دیا۔ ویسے اپنے مضمون میں بلال جعفری نے یہ بھی لکھا کہ ’’چندرشیکھریا شوق سے زیادہ مجبوری میں مسلمان بن رہے تھے۔ گھر والوں نے انھیں تنہا چھوڑ دیا تھا، اس لیے وہ مسلم بننا چاہتے تھے تاکہ ان کے مسلم دوست آخری رسومات ادا کر سکیں۔‘‘