ایک پارلیمانی کمیٹی نے گوا کے یونین سول کوڈ (یو سی سی) کا جائزہ لیا ہے اور اس کے کچھ اراکین کو لگتا ہے کہ اس میں شادی سے متعلق کچھ پرانے اور عجیب و غریب التزامات ہیں۔ گوا کا سول کوڈ اس ساحلی ریاست کے سبھی باشندوں کو ان کے مذہب اور ذات کے باوجود کنٹرول کرتا ہے۔ یہ جائزہ ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب ملک بھر میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کی بات چل رہی ہے۔
اس دوران گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت نے گوا کے یونین سول کوڈ کی مختلف مثبت چیزوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں یونین سول کوڈ کو نافذ کرنے کے لیے یہ ایک ماڈل ہو سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بی جے پی حکمراں کئی ریاستوں، مثلاً اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش نے یونین سول کوڈ کو نافذ کرنے کی منشا ظاہر کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی رکن پارلیمنٹ سوشیل کمار مودی کی صدارت میں قانون اور محکمہ پرسونل سے متعلق پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین نے جون میں گوا کا دورہ کیا اور اس کے یونین سول کوڈ کا جائزہ لیا۔ ذرائع نے کہا کہ کمیٹی جاننا چاہتی تھی کہ یونین سول کوڈ کو گوا میں کس طرح نافذ کیا جا رہا ہے۔ ریاست کے سینئر افسران نے ان سوالوں کے بہتر انداز میں جواب دیے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریاست کے بیشتر لوگ اس سے کافی خوش ہیں اور مطمئن ہیں۔