نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ڈپارٹمنٹ آف ٹیچر ٹریننگ اینڈ نان فارمل ایجوکیشن میں چار روزہ ورکشاپ بعنون ’اسکول بطور ایک سماجی تنظیم‘ جاری ہے۔ اس ورکشاپ کے دوسرے دن ملک کے مشہور و معروف ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ ورکشاپ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد اسجد انصاری نے سبھی شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے اہم موضوعات کا ایک خاکہ اور اس کی تمہید پیش کی۔ بعد ازاں ماہرین تعلیم نے الگ الگ موضوعات پر خطاب کیا۔
نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ سے پروفیسر فاروق انصاری نے ہندوستان کی لسانی، مذہبی، نسلی، جغرافیائی اور قومی سطح کے مسائل پر روشنی ڈالی۔ پھر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشنل اسٹڈیز کے صدر شعبہ ڈاکٹر ارشد اکرام نے ایجوکیشنل لیڈرشپ، رول اور اقسام پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ سینٹر فار ڈسٹینس اینڈ آن لائن ایجوکیشن سے ڈاکٹر بشریٰ حسین نے اسکول میں دستیاب طلبا کے لیے وسائل اور خدمات پر ایک ٹیکنیکل سیشن میں یہ بتایا کہ اسکول نہ صرف ایک تعلیمی ادارہ ہے بلکہ وہ ایک سماج کی تشکیل بھی کرتا ہے۔
اس موقع پر جامعہ مڈل اسکول سے عائشہ رحمان نے اسکولوں میں تشکیل دی جانے والی مختلف کمیٹیوں کے کاموں کی نوعیت اور ان کے طریقہ کار کو تفصیل سے پیش کیا۔ صدر شعبہ پروفیسر ناہید ظہور نے ورکشاپ میں آنے والے سبھی شرکاء اور ماہرین تعلیم کا شکریہ ادا کیا اور مہاتما گاندھی، ڈاکٹر ذاکر حسین و مختار احمد انصاری جیسے بانیان جامعہ کی امنگوں پر پورا اترنے اور اس کے مطابق اساتذہ تیار کرنے پر زور دیا۔