اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پیش نظر 3 مارچ کو چھٹے مرحلے کی پولنگ ہو رہی ہے۔ ساتویں مرحلے کی پولنگ 7 مارچ کو ہوگی اور 10 مارچ کو نتائج برآمد ہوں گے۔ سیاسی ماہرین اس مرتبہ بی جے پی کی جیت پر شبہات ظاہر کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وشو ہندو پریشد کے سابق صدر پروین توگڑیا نے بھی اس انتخاب میں بی جے پی کی راہیں مشکل بتائی ہیں۔

پروین توگڑیا نے اتر پردیش اسمبلی انتخاب سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار مہاراشٹر کے ناگپور میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کے لیے اتر پردیش میں ہو رہے اسمبلی انتخاب کو جیتنا مشکل ہوگا، کیونکہ وہاں کسان پریشان اور ناراض ہیں۔‘‘ انھوں نے اس دوران مرکز کی مودی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کئی محاذ پر عوام حکومت سے ناراض ہے۔

توگڑیا نے واضح الفاظ میں اپنا نظریہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ کسان معاوضہ کے ساتھ ہی ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کا انتظار کر رہے ہیں، لیکن بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت نے دونوں ہی محاذ پر قدم نہیں بڑھایا ہے۔ یوکرین-روس جنگ میں پھنسے ہندوستانی طلبا کا تذکرہ کرتے ہوئے توگڑیا نے کہا کہ مرکز کو چاہیے تھا کہ وہ سبھی طلبا کو 15 فروری تک واپس لے آتی، کیونکہ یہ صاف تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ اس تاخیر کے سبب ایک ہندوستانی طالب علم (نوین) کی یوکرین میں موت ہو گئی جو افسوسناک ہے۔