آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان کھیلا گیا راولپنڈی ٹیسٹ بغیر کسی دلچسپی کے ڈرا ہو گیا۔ پورے میچ میں پچ نے بلے بازوں کا خوب ساتھ دیا اور گیندباز ایک-ایک وکٹ کے لیے ترستے رہے۔ طویل عرصے کے بعد پاکستان میں کسی بڑی ٹیم کے کھیلنے سے لوگوں کو اس میچ میں گیند اور بلّے کے درمیان بہترین مقابلہ ہونے کی امید تھی لیکن پچ صرف بلے بازوں کے لیے ہی مددگار ثابت ہوئی جس سے شیدائیوں کو کافی مایوسی ہوئی۔
میچ کے بعد کرکٹ پنڈتوں اور کرکٹ شیدائیوں نے میچ کے بورنگ ہونے کے لیے راولپنڈی میں تیار پچ کی شدید تنقید کی ہے۔ دراصل راولپنڈی کی پچ بلے بازوں کے لیے اتنی سازگار تھی کہ دونوں ٹیموں نے مل کر پورے میچ میں 1187 رن بنا ڈالے۔ یہاں تک کہ میزبان پاکستان کے تو دو اننگ میں صرف 4 وکٹ ہی گرے۔ پچ سے نہ تو تیز گیندبازوں کو ہی کوئی مدد ملی اور نہ اسپنروں کو۔
راولپنڈی کی پچ کی کارکردگی پر پچ کیوریٹر اور پی سی بی کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میچ ریفری رنجن مدوگلے بھی پچ رپورٹ آئی سی سی کو دینے والے ہیں لیکن پی سی بی کو یقین ہے کہ پچ کو خراب یا ان فٹ ریٹنگ نہیں دی جائے گی۔ دراصل آئی سی سی کسی پچ کو خراب ریٹنگ تبھی دیتی ہے جب وہ خطرناک ہو یا ٹیسٹ کھیلنے کے لائق نہ ہو۔ اب دیکھنا ہے کہ سیریز کے دیگر مقابلوں کی پچیں میچ میں دلچسپی پیدا کرتی ہیں یا نہیں۔