اتر پردیش میں اتوار کی شب ایک شادی میں خوب ہنگامہ ہوا۔ وجہ تھی باراتیوں کا ’ڈی جے‘ بجاتے ہوئے دلہن کے گھر پہنچنا۔ ڈی جے بجنے پر میاں-بیوی اور ان کے اہل خانہ بہت خوش تھے، لیکن قاضی نے عین وقت پر نکاح پڑھانے سے انکار کر دیا۔ تقریباً چار گھنٹے کی جدوجہد کے بعد قاضی نے نکاح کے لیے شرط رکھ دی کہ دولہا-دلہن دونوں فریقین کو اسٹیج پر پہنچ کر معافی مانگنی ہوگی۔ قاضی کا مطالبہ پورا کیا گیا اور کسی طرح رات تقریباً ڈیڑھ بجے نکاح پڑھایا گیا۔
نکاح کے لیے جھانسی کے پلیا نمبر 9 واقع مدینہ مسجد کے قاضی عطاء اللہ خان کو مدعو کیا گیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ 7 دن پہلے دولہا کے گھر والوں کو ’ڈی جے‘ نہ بجانے کی تلقین کی گئی تھی۔ اس کے باوجود بارات میں ’ڈی جے‘ بجایا گیا جو کہ اسلام میں حرام ہے۔
کسی طرح یہ شادی تو ہو گئی، لیکن آئندہ کے لیے شہر کے 3 قاضیوں نے سخت فتویٰ صادر کر دیا۔ مسلم سماج میں شادی کے دوران ڈی جے کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اس فتویٰ کی خلاف ورزی پر دولہے کے گھر والوں کو 25 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ اتنا ہی نہیں، اگر کسی قاضی نے ’ڈی جے‘ بجانے والوں کے یہاں نکاح پڑھایا تو ان پر بھی 5100 روپے کا جرمانہ لگے گا۔ یعنی اب دولہا کو تو ’ڈی جے‘ سے پرہیز کرنا ہی ہوگا، قاضی صاحبان کو بھی سخت نظر رکھنی ہوگی۔