حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا معاملہ لگاتار سرخیوں میں ہے۔ بی جے پی کی معطل ترجمان نوپور شرما کے خلاف مسلم طبقہ کی ناراضگی عالمی سطح پر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس درمیان کئی سیاسی شخصیتوں نے اس معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے بھی اس تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’’(توہین رسالت معاملہ پر) پی ایم مودی کی خاموشی محض اتفاق نہیں ہے، بلکہ اس کے معنی ہیں۔‘‘

بی بی سی کو دیے گئے اپنے انٹرویو کے دوران حامد انصاری نے وزیر اعظم مودی کی خاموشی پر اپنا یہ رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس (توہین رسالت) معاملے میں نہ تو وزیر اعظم، نہ وزیر خارجہ، اور نہ ہی وزیر داخلہ نے کوئی بیان دیا۔ ان سبھی سے اس تنازعہ پر بیان کی امید کی جاتی ہے۔ حامد انصاری نے ساتھ ہی وزیر اعظم کی خاموشی پر واضح لفظوں میں کہا کہ ’’اس کا مطلب ہے کہ وہ اس سے غیر متفق نہیں ہیں، کم از کم اتنا تو کہا ہی جا سکتا ہے۔‘‘

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے حامد انصاری کہتے ہیں کہ مذہب ایک حساس معاملہ ہے، اس لیے اس ایشو نے اتنا طول پکڑا۔ اسلام کے لیے حضرت محمدؐ کی شخصیت ایسا ہی حساس ایشو ہے جس پر آنچ نہیں آنی چاہیے۔ پیغمبر محمدؐ سے متعلق دیے گئے متنازعہ بیان سے مسلمانوں کو تکلیف ہوئی ہے۔