عوام کے درمیان پولس کی شبیہ دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے، لیکن کچھ ایسے پولس افسران بھی ہیں جو ہر کسی کے لیے مثال بن رہے ہیں۔ انہی افسران میں سے ایک ہیں ایودھیا کے ڈی آئی جی دفتر میں تعینات داروغہ رنجیت یادو۔ ان کے اندر خدمت خلق کا بے پناہ جذبہ موجود ہے۔ وہ خون عطیہ، شجرکاری اور مویشیوں و پرندوں کی بقا کے لیے لگاتار کام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ان کی سب سے زیادہ تعریف ہو رہی ہے تعلیم کے شعبہ میں اٹھائے گئے مثالی قدم کے لیے۔

دراصل رنجیت یادو نے بھکاریوں کے بچوں کو مفت تعلیم دینے کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھائی ہے۔ وہ ان بچوں کو خود پڑھاتے ہیں اور یہ کام وہ نومبر 2021 سے کر رہے ہیں۔ رنجیت یادو بتاتے ہیں کہ ان کا یہ اسکول ایودھیا کے خورجہ کنڈ واقع جئے سنگھ ورما وارڈ کی غریب بستی میں چل رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت ان کے اسکول میں 65 بچے زیر تعلیم ہیں جنھیں پڑھاتے ہوئے انھیں ایک روحانی سکون ملتا ہے۔

رنجیت یادو کا کہنا ہے کہ بھیک مانگنے والے بے آسرا لوگوں کے بچوں سے ان کا سابقہ تب پڑا جب وہ ایودھیا کے نیا گھاٹ چوکی پر تعینات تھے۔ انھیں دیکھ کر رنجیت یادو کو اپنا بچپن یاد آیا جب وہ بے حد غریبی کے دور میں لوگوں سے کتابیں مانگ کر اپنی پڑھائی کرتے تھے۔ تبھی ان کے ذہن میں خیال آیا کہ ان بچوں کو خواندہ بنانے کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔