ہندو دیوی-دیوتاؤں کے کردار پر سوال اٹھانے کے الزام کا سامنا کر رہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے پروفیسر جتیندر کمار سے 7 اپریل کو پولس نے پوچھ تاچھ کی۔ ان کے خلاف 6 اپریل کو مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے پیش نظر آج انھیں حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کا عمل انجام دیا گیا۔ حالانکہ ہندو دیوی-دیوتاؤں کے کردار پر سوال اٹھانے سے متعلق یونیورسٹی انتظامیہ نے ملزم پروفیسر کے خلاف وجہ بتاؤ نوٹس پہلے ہی جاری کر دیا تھا، اور پروفیسر نے معافی بھی مانگی تھی۔
جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے فورنسک میڈیسن محکمہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر جتیندر کمار پر الزام ہے کہ انھوں نے کلاس میں پیش کیے گئے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی زبان کا استعمال کیا تھا۔ اس کے بعد ان کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ایف آئی آر درج کرانے والے ڈاکٹر نشت شرما کا کہنا ہے کہ کالج میں عصمت دری سے متعلق ایک سبجیکٹ پڑھایا جا رہا تھا۔ یہ لیکچر اسسٹنٹ پروفیسر جتیندر کمار نے دیا۔ اس میں پاور پوائنٹ پریزنٹیشن میں عصمت دری کی قدیم شکلوں کو بتاتے ہوئے جو مثالیں پیش کی گئیں وہ ہندو جذبات اور عقیدے کو ٹھیس پہنچانے والی تھیں۔ بھگوان وشنو، اندر، برہما کو لے کر نازیبا تبصرے بھی کیے گئے تھے۔ ڈاکٹر نشت شرما کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں چیئرمین کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، کیونکہ نصاب چیئرمین کی نگرانی میں ہی تیار کرائے جاتے ہیں۔