غازی آباد واقع ڈاسنا دیوی مندر میں ایک 10 سالہ مسلم لڑکا داخل ہو گیا، جس کے بعد کافی ہنگامہ برپا ہے۔ مندر کے پجاری کا کہنا ہے کہ بچے کو ان کے قتل کی سازش کے تحت مندر میں بھیجا گیا۔ حالانکہ پجاری کے اس عجیب و غریب الزام سے سبھی حیران ہیں، اور پولس بچے کو پوچھ تاچھ کے لیے تھانہ لے گئی۔ تھانہ میں بچے نے بتایا کہ وہ مندر سے ملحق کمیونٹی ہیلتھ سنٹر میں داخل اپنی حاملہ بھابھی سے ملنے آیا تھا۔ وہ انجانے میں مندر کے اندر پہنچ گیا اور پھر کچھ لوگوں نے اسے پکڑ کر پولس کے حوالے کر دیا۔
ذرائع کے مطابق لڑکے کی باتوں کی تصدیق کرنے کے بعد پولس نے اسے چھوڑ دیا۔ پولس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) ایراج راجہ کا ایک بیان بھی میڈیا میں آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لڑکے کے گھر والے گزشتہ سال یہاں منتقل ہوئے ہیں اور لڑکا اس جگہ کے بارے میں بہت اچھی طرح نہیں جانتا۔ پولس کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ انجانے میں مندر کے اندر چلا گیا۔ ساتھ ہی پولس نے بتایا کہ ڈاسنا دیوی مندر انتظامیہ پولس کے ساتھ پوچھ تاچھ میں تعاون بھی نہیں کر رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس واقعہ کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے جس میں مندر کے مہنت یتی نرسنہانند سرسوتی نے نابالغ مسلم بچے پر قتل کی سازش کا الزام عائد کیا۔ حالانکہ انھوں نے کہا کہ لڑکے نے انھیں نہ ہی چھوا، نہ ہی تھپڑ مارا۔