اتراکھنڈ میں ٹہری ڈیم کے پاس بنی ایک مسجد کو بوراڈی منتقل کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔ اس مسجد کو لے کر کچھ ہندو تنظیموں کو اعتراض تھا اور کئی سالوں سے اسے ہٹانے کا مطالبہ ہو رہا تھا۔ 30 ستمبر کو اس تعلق سے انتہائی اہم فیصلہ لیا گیا اور فرقہ وارانہ خیرسگالی برقرار رکھنے کے مقصد سے مسجد کو دوسری جگہ منتقل کرنے پر اتفاق قائم ہوا۔ میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق مسجد سے سامان اور ٹن شیڈ اسٹرکچر وغیرہ کو ہٹایا جا رہا ہے۔ ضلع انتظامیہ اور مسجد کمیٹی کے درمیان آپسی بات چیت کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا۔
2001 میں تعمیر اس مسجد کے تعلق سے ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ غیر قانونی قبضہ کے بعد بنائی گئی۔ حالانکہ یہ معاملہ اقلیتی کمیشن میں زیر غور ہے، اور کہا جا رہا ہے کہ کمیشن کے فیصلہ کے بعد مسجد کی مکمل منتقلی کے تعلق سے قدم اٹھایا جائے گا۔ بہرحال مقامی انتظامیہ اور مسجد کمیٹی نے آپسی اتفاق سے مسجد کو بوراڈی منتقل کرنے کی بات ظاہر کر دی ہے۔ ہندو تنظیموں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مسجد کی وجہ سے ڈیم کے تحفظ کو خطرہ لاحق ہے۔ اس کو ہٹانے کے لیے ہندو تنظیموں نے کئی بار مظاہرے بھی کیے جس میں تشدد دیکھنے کو ملا۔ کھانڈوالا مسجد کمیٹی کے سربراہ محمد اسلام کا کہنا ہے کہ ملکی مفاد اور فرقہ وارانہ خیرسگالی کو برقرار رکھنے کے مقصد سے مسجد کی منتقلی کا راستہ تلاش کیا گیا۔