بہار حکومت کے ذریعہ تاریخی سلطان پیلیس کو منہدم کر وہاں پر فائیو اسٹار ہوٹل بنانے کی بات جب سے سامنے آئی ہے، لوگ حیران ہیں۔ حکومت کے اس قدم سے ناراض کچھ لوگوں نے 3 اگست سے سوشل میڈیا پر سلطان پیلیس کو بچانے کی مہم شروع کر دی ہے۔ اس تاریخی عمارت کی حفاظت کے لیے لوگ بڑی تعداد میں ٹوئٹ کر رہے ہیں اور ’ہیش ٹیگ سیو سلطان پیلیس‘ کا استعمال کر رہے ہیں۔ بہار حکومت کے خلاف شروع ہوئی اس مہم میں صرف بہار کے لوگ ہی نہیں، بلکہ دہلی اور کولکاتا جیسے شہروں کے باشندے بھی پیش پیش ہیں۔
غور طلب ہے کہ آر بلاک علاقہ کے پاس موجود تاریخی گارڈینر روڈ (اب بیر چند پٹیل روڈ) پر واقع سلطان پیلیس کی تعمیر 1922 میں ہوئی تھی۔ اسے پٹنہ کے مشہور بیرسٹر سر سلطان احمد نے بنوایا تھا۔ بیرسٹر سر سلطان احمد پٹنہ ہائی کورٹ میں جج بھی رہے اور 1923 سے 1930 تک پٹنہ یونیورسٹی کے پہلے ہندوستانی وائس چانسلر بھی رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی سلطان پیلیس کو توڑ کر فائیو اسٹار ہوٹل بنانے کا فیصلہ بہار کی نتیش حکومت نے کیا، ملک کے کچھ مورخین نے اس کی شدید مخالفت کی تھی۔
سلطان پیلیس کو بچانے کے لیے جاری آن لائن مہم میں بیشتر افراد بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے عمارت نہ گرانے کی اپیل کر رہے ہیں۔ ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے ’’پٹنہ میں گنی چنی تاریخی عمارتیں بچ گئی ہیں۔ ان میں سے ایک سلطان پیلیس مخلوط فن تعمیر کا منفرد نمونہ ہے۔‘‘