صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے عہدہ سنبھالتے ہی ملک کو ایک عزم دیا ’سب کا پریاس اور سب کا کرتویہ‘ (سبھی کی کوشش اور سبھی کی ذمہ داری)۔ یہ عزم عوام کے ساتھ ہی خواتین کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔ مرمو ملک کی پہلی خاتون صدر ہیں جن کی پیدائش آزاد ہندستان میں ہوئی ہے۔ ان کا اس عہدے تک پہنچنا تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح ہے۔ یہ جمہوری نظام کو مزید مضبوطی عطا کرنے والا ہے۔
اڈیشہ کے دور دراز علاقہ رائے رنگ پور میں انہوں نے تدریسی خدمات سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ پھر محکمہ آبپاشی سے وابستہ ہوئیں، زمینی سطح سے سیاسی سفر شروع کیا اور 1997 میں کونسلر منتجب ہوئیں۔ تین سال بعد وہ رائے رنگ پور سے رکن اسمبلی منتخب ہوئیں۔ 2007 میں اڈیشہ اسمبلی نے ان کو ممتاز رکن اسمبلی نیل کنٹھ ایوارڈ سے نوازا۔ بطور وزیر مویشی پروری، ماہی پروری اور دیگر محکمہ جات میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ 2015 میں پہلی بار جھارکھنڈ کی خاتون گورنر بنیں، اور گورنر ہاؤس کے دروازے عوام کے لیے کھول دییے۔ کسی بھی تکلیف اور پریشانی میں انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اپنے شوہر اور بیٹے کے انتقال سے ٹوٹنے کی جگہ مزید مضبوطی کے ساتھ سامنے آئیں، اور اس سے دوسروں کو بھی حوصلہ ملا۔
ہندستان میں دو صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام اور رام ناتھ کووند نے جو قیادت پیش کی وہ مثال ہے۔ اسی روایت کو دروپدی مرمو آگے بڑھائیں گی۔ ان کا صدر جمہوریہ بننا محروم طبقات کو روشنی اور حوصلہ دے گا۔
(تحریر: ڈاکٹر نوہیرا شیخ، قومی صدر، آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی)