وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ملک کے نام خطاب کرتے ہوئے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسے کسان تحریک کی جیت قرار دیا جا رہا ہے اور کسانوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن پارٹیوں میں بھی خوشی کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ وزیر اعظم نے آج اپنے خطاب میں کہا کہ ’’میں آج عوام سے معافی مانگتے ہوئے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری محنت میں کوئی کمی رہ گئی ہوگی۔ کچھ کسان بھائیوں کو سمجھا نہیں پائے۔ یہ وقت کسی کو قصوروار ٹھہرانے کا نہیں ہے۔‘‘ زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلا رہے کسانوں کو گھر واپس جانے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں بل لایا جائے گا تاکہ تینوں زرعی قوانین کو آئینی طریقے سے واپس لیا جا سکے۔
وزیر اعظم کے خطاب کے فوراً بعد کسان تحریک کے سرگرم رکن راکیش ٹکیت کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر کیے گئے ایک پوسٹ میں لکھا ہے ’’تحریک فوری طور پر واپس نہیں ہوگی۔ ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب زرعی قوانین کو پارلیمنٹ میں رد کیا جائے گا۔ حکومت ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ کسانوں کے دوسرے ایشوز پر بھی بات چیت کرے۔‘‘ دوسری طرف کسانوں کی آواز زور و شور سے اٹھانے والی کانگریس نے وزیر اعظم کے فیصلے کو تکبر کی شکست ٹھہرایا ہے۔ ایک ٹوئٹ میں اس نے لکھا ہے ’’ٹوٹ گیا تکبر، جیت گیا میرے دیش کا کسان۔‘‘