نئی دہلی: ’’پروفیسر شہپر رسول جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تخلیقی شناخت کا ایک اہم حوالہ ہیں۔ وہ علی گڑھ اور جامعہ کی تہذیب کے حسین سنگم ہیں۔ ان کی نفیس و نستعلیق شخصیت میں ایک مقناطیسی صفت پائی جاتی ہے۔ پروفیسر عبدالرشید ماہر لغت، ماہر لسانیات اور معتبر محقق ہیں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار صدر شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر شہزاد انجم نے شعبۂ اردو کے زیر اہتمام پروفیسر شہپر رسول اور پروفیسر عبدالرشید کی سبکدوشی پر منعقد الوداعی جلسے میں صدارتی خطاب کے دوران کیا۔

اس موقع پر پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی نے کہا کہ ’’شہپر رسول نے شعبے کی علمی و ادبی سرگرمیوں میں نہایت فعال کردار ادا کیا ہے۔ بطور خاص ڈی آر ایس پروگرام، سمینار اور موقر ادبی شخصیات کے خطبات کے انعقاد میں ان کا رول بہت کلیدی رہا۔‘‘ پروفیسر عبدالرشید سے متعلق انھوں نے کہا کہ ’’وہ کم گو لیکن باریک تحقیقی نظر کے حامل ہیں۔ ان کے یہاں خاص قسم کا رکھ رکھاؤ اور وضعداری ہے جو اِس زمانے میں تقریباً ناپید ہے۔‘‘

پروفیسر شہناز انجم نے شہپر رسول سے اپنے دیرینہ تعلقات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم دونوں نے پروفیسر عنوان چشتی کی نگرانی میں پی ایچ. ڈی کیا ہے۔ شہپر رسول کا تحقیقی مقالہ ’اردو غزل میں پیکر تراشی‘ ایک حوالے کی کتاب ہے۔‘‘ تقریب سے ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی، پروفیسر خالد جاوید، پروفیسر ندیم احمد، ڈاکٹر عمران عندلیب، ڈاکٹر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر سید تنویر حسین وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کی نظامت ڈاکٹر خالد مبشر نے کی۔

(پریس ریلیز)