مشہور و معروف ادیب اور شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نامور استاد پروفیسر شہزاد انجم کو مغربی بنگال اردو اکادمی کے باوقار ’پرویز شاہدی ایوارڈ‘ سے سرفراز کیا گیا ہے۔ اس خبر سے علمی و ادبی حلقوں، خصوصاً جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ، ریسرچ اسکالرز اور طلبا و طالبات میں بے انتہا خوشی ہے۔ سبھی اساتذہ، ریسرچ اسکالرز اور طلبا و طالبات نے پروفیسر شہزاد انجم کو اس اعزاز و افتخار کے لیے مبارکباد پیش کی۔
غور طلب ہے کہ پروفیسر شہزاد انجم شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سب سے سینیئر پروفیسر، اکادمی برائے فروغ استعداد اردو میڈیم اساتذہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اعزازی ڈائریکٹر اور مکتبہ جامعہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مینیجنگ ڈائریکٹر بھی ہیں۔ ان کا شمار عہد حاضر کے ان چند ممتاز ادیبوں میں ہوتا ہے جن کی تحریریں دعوت فکر دیتی ہیں۔ ان کی کتابیں ’اردو کے غیر مسلم شعراء و ادباء‘، دیدہ ور نقاد: گوپی چند نارنگ‘، ’تنقیدی جہات‘، ’دیوان شیدا‘ وغیرہ ادبی حلقوں میں خوب پسند کی گئی ہیں۔
پروفیسر شہزاد انجم نے کئی مونوگراف بھی تحریر کیے جن میں ساہتیہ اکادمی دہلی کے لیے ’محمد علی جوہر‘، ’سید احتشام حسین‘ اور ’سید محمد حسنین‘، اردو اکادمی دہلی کے لیے ’الطاف حسین حالی‘، مغربی بنگال اردو اکادمی، کولکاتا کے لیے ’مرزا غالب‘ اور اردو ڈائریکٹوریٹ، پٹنہ کے لیے ’کلام حیدری‘ پر مونوگراف قابل ذکر ہیں۔ پروفیسر شہزاد انجم کی ترجمہ شدہ کئی کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں۔ انھوں نے روزنامہ ’انقلاب‘ دہلی کے لیے ’اردو کے غیر مسلم شعرا و ادبا‘ پر تقریباً ڈھائی برس تک ادبی کالم تحریر کیا۔