پاکستان میں گزشتہ کچھ دنوں سے حجاب کو لے کر کافی ہنگامہ برپا ہے۔ پاکستان واقع قاعد اعظم یونیورسٹی میں استاذ پروفیسر پرویز ہدبھوئے نے حجاب کو لے کر ایک ایسا بیان دیا ہے جس نے کچھ لوگوں کو حیران کر دیا ہے، تو کچھ تذبذب میں مبتلا ہیں۔ دراصل انھوں نے کچھ دن قبل کہا تھا کہ ’’میں نے سال 1973 سے پڑھانا شروع کیا۔ اس وقت بمشکل ہی کوئی لڑکی برقع میں دکھائی دیتی تھی۔ اب تو حجاب اور برقع عام ہو گیا ہے۔ اب تو نارمل لڑکی دکھائی ہی نہیں دیتی، اور جب وہ کلاس میں حجاب میں بیٹھتی ہیں تو ان کی سرگرمی بہت گھٹ جاتی ہے۔ یہاں تک کہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ کلاس میں ہیں یا نہیں۔ وہ حجاب یا برقع میں لپٹی دکھائی دیتی ہیں۔‘‘
اس بیان پر لوگوں کی ناراضگی لگاتار سامنے آ رہی ہے۔ سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا پروفیسر پرویز حجاب پہننے والی لڑکیوں کو ’ابنارمل‘ سمجھتے ہیں؟ سوال یہ بھی پوچھا جا رہا ہے کہ کیا حجاب تعلیمی سرگرمیوں کو کم کر دیتا ہے؟ اسی طرح کے سوالات ’سماء ٹی وی‘ (پاکستان) کی نیوز اینکر کرن ناز نے اٹھائے ہیں اور پروفیسر پرویز کے بیان کے خلاف احتجاج درج کرتے ہوئے لائیو ڈیبیٹ کے دوران حجاب پہنا اور پھر اینکرنگ کی۔ کرن ناز نے کہا کہ حجاب اسلامی تہذیب کا ایک حصہ ہے اور اسے پہننے سے سوچ نہیں بدلتی ہے۔ یہ ویڈیو اب سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔