نشانِ امتیاز اور ہلالِ امتیاز جیسے اعزاز سے سرفراز پاکستان کے معروف ایٹمی سائنسداں ڈاکٹر عبدالقدیر خاں نے 10 اکتوبر کی صبح تقریباً 7 بجے داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔ 85 سالہ ڈاکٹر عبدالقدیر گزشتہ کچھ دنوں سے بیمار تھے اور 9 اکتوبر کی شب طبیعت زیادہ خراب ہونے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق انھیں پھیپھڑوں میں تکلیف بڑھ گئی تھی جس کے پیش نظر ’کے آر ایل اسپتال‘ لے جایا گیا۔ حالت بہتر نہ ہونے پر آئی سی یو وارڈ میں رکھا گیا، لیکن اتوار کی صبح ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔

نیو نیوز اردو (پاکستان) نے جانکاری دی ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نماز جنازہ اسلام آباد کے فیصل مسجد میں 3.30 بجے پڑھی جائے گی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کے پسماندگان میں دو بیٹیاں شامل ہیں جنھوں نے رائے مشورہ کے بعد نماز جنازہ کے لیے وقت اور جگہ کا تعین کیا۔ موصولہ خبروں کے مطابق اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں ان کی تدفین پر غور ہو رہا ہے، حالانکہ اس سلسلے میں ابھی تک حتمی طور پر کچھ طے نہیں ہو سکا ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خاں 1936 کو بھوپال میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس اور بلجیم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں 31 مئی 1976 میں انجینئرنگ ریسرچ لیباریٹریز میں شمولیت اختیار کی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کی کاوشوں سے ہی آج پاکستان دنیا بھر میں ایٹمی طاقت کے نام سے جانا جاتا ہے۔