نئی دہلی: اللہ رب العالمین نے سورۂ بقرہ میں اہل ایمان کو مخاطب کر کے ارشاد فرمایا کہ اسلام میں مکمل طریقہ سے داخل ہو جاؤ۔ رب کائنات نے ایک جانب مسلمانوں کو اہل ایمان کہہ کر مخاطب فرمایا ہے اور دوسری جانب انہیں حکم دیا ہے کہ اسلام میں مکمل طریقہ سے داخل ہو جاؤ۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ محض ایمان میں داخل ہو جانا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کے تقاضوں کی تکمیل کرنا بھی لازمی ہے۔

انسان اعمال صالحہ میں نقص اور ایمان کے تقاضوں میں کمزوری کے ساتھ اگرچہ ایمان میں داخل تو رہتا ہے لیکن اس کا ایمان ناقص اور کمزور ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اسلام کے تمام تقاضوں پر عمل پیرا ہونے کی تلقین فرمائی ہے۔ یعنی انسان کی ذمہ داری ہے کہ توحید اور اس کے تمام تقاضوں کے مطابق زندگی گزارے تاکہ اسلام میں مکمل طور پر داخل ہونے کے اسباب پیدا ہوں۔ اتباعِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تقاضوں کو بھی سمجھے تاکہ وہ کامل مسلمان بن سکے۔

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اللہ رب العالمین اور اس کے احکامات کی حفاظت کرے۔ اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ تمام مقامات پر ہماری حفاظت فرمائے گا۔ ہماری یہ بھی ذمہ داری ہے کہ توحید کے تقاضوں اور اتباع رسول کے مفہوم کو اچھی طرح سے سمجھ لیں اور اس کے تقاضوں کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالیں اور اللہ کی یاد سے کبھی غافل نہ ہوں کیونکہ یہی کامیابی کا راز ہے۔

(خطبہ: مولانا محمد رحمانی مدنی)