حجاب تنازعہ کسی بھی طرح قابو میں ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ کئی ریاستوں میں حجاب مخالفین، خصوصاً ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان نے سڑک پر نکل کر مظاہرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ 16 فروری کو گوالیر (مدھیہ پردیش) میں ہندوتوا تنظیموں نے ’بھگوا یاترا‘ نکالی اور حجاب کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے نظر آئے۔ جیسے ہی پولس کو اس مظاہرہ کی خبر ملی، فوراً اس یاترا کو روکا گیا اور کچھ مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین قابل اعتراض پوسٹر لیے ہوئے تھے اور کچھ لوگوں کے ہاتھ میں ہاکی اسٹک بھی تھی۔
حجاب کے خلاف ہندوتوا تنظیم نے آگرہ واقع تاج محل میں بھی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہوا تھا۔ لیکن آج جیسے ہی بھگوا بریگیڈ نے تاج محل کی طرف قدم بڑھایا، پولس نے انھیں روک دیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کارکنان نے تاج محل میں بھگوا پہن کر ہنومان چالیسا کا پاٹھ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وی ایچ پی لیڈروں کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ حجاب کی حمایت کر رہے ہیں لیکن سبھی کو آئین کے مطابق چلنا ہوگا۔
دوسری طرف مدھیہ پردیش کے دَتیا کی ایک ویڈیو پر بھی ہنگامہ جاری ہے۔ ایک کالج میں حجاب پر پابندی لگا دی گئی ہے جس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ معاملے کی جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں حجاب پر پابندی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔