ایک طرف اپوزیشن پارٹیاں اتر پردیش کی یوگی حکومت پر ہندو-مسلم کے درمیان تفریق کی سیاست کرنے کا الزام عائد کرتی رہی ہے، اور دوسری طرف یوگی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ریاست میں سماجی بھائی چارے کو فروغ دے رہی ہے۔ اس سمت میں وزیر اعلیٰ یوگی نے ایک حیرت انگیز قدم اٹھایا ہے۔ ریاستی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ’پروہت کلیان بورڈ‘ کو مولویوں اور فقیروں کا خیال رکھنے کی ذمہ داری دی جائے گی۔
دراصل بی جے پی نے یوپی اسمبلی انتخاب کے دوران جاری ’سنکلپ پتر‘ میں بزرگ سَنتوں، پروہتوں اور پجاریوں کے لیے ایک بورڈ بنانے کی بات کہی تھی۔ اسی وعدہ کو پورا کرنے کے لیے ’پروہت کلیان بورڈ‘ بنانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس میں بس ایک تبدیلی یہ کی گئی ہے کہ پروہت کلیان بورڈ بزرگ سَنتوں، پروہتوں اور پجاریوں کے علاوہ مولویوں اور فقیروں کا بھی خیال رکھے گا۔ حالانکہ مساجد کے لیے الگ سے پورٹل تیار کیے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ یعنی بودھ، جین اور سکھ طبقہ کے مذہبی مقامات کی تفصیلات تو مندروں سے متعلق تفصیلات فراہم کی جانے والی ویب سائٹ پر موجود ہوں گی، لیکن مساجد کے لیے الگ ویب سائٹ ہوگا۔
یوگی حکومت کے اس فیصلے کے بعد یہ امید کی جا سکتی ہے کہ مولویوں اور فقیروں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں، لیکن سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ اس کے لیے الگ سے بورڈ بھی تو بنایا جا سکتا تھا۔ اب ’پروہت کلیان بورڈ‘ مولویوں-فقیروں پر کتنی توجہ دے گا، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔