روسی صدر ولادمیر پوتن نے ابھی تک یوکرین میں جاری جنگ کو ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ تقریباً 125 دنوں سے جنگ چل رہی ہے اور نہ ہی یوکرین شکست ماننے کو تیار ہے، نہ ہی روسی فوجی پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ یوکرین کی راجدھانی کیف پر ایک بار پھر حملہ شروع ہو گیا ہے۔ اس درمیان ولادمیر پوتن کے بچپن کے ساتھیوں اور اسکول اساتذہ نے حیرت انگیز انکشاف کیا ہے۔ پوتن کے ساتھ پڑھنے والے کچھ ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ دراصل بچپن سے ہی ’مسائل پیدا کرنے والے‘ اور ’لڑاکو‘ رہے ہیں۔

اس تعلق سے ’دی سن‘ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ میں پوتن کے بچپن کے کئی ساتھیوں کا ان سے متعلق نظریہ بیان کیا گیا ہے۔ پوتن کے پرانے دوستوں کے مطابق لینن گراد کے ڈیزرزنسکی ضلع واقع اسکول میں پڑھنے کے دوران پوتن کی وجہ سے ہر کوئی دہشت زدہ رہتا تھا۔ ان کے ساتھ جو بھی لڑائی کرتا تھا وہ مشکل میں پڑ جاتا تھا۔ پوتن کے دوستوں کی بات پر یقین کیا جائے تو وہ شروعات سے ہی باغی قسم کے تھے۔

وکٹر بوریسنکو نامی بچپن کے ایک دوست نے بتایا کہ پوتن کسی کے بھی ساتھ لڑ سکتے تھے۔ انھیں کوئی خوف نہیں تھا۔ اس بات سے بھی پوتن کو فرق نہیں پڑتا تھا کہ جس لڑکے سے وہ لڑ رہے ہیں وہ ان سے زیادہ طاقتور ہے۔ اگر کوئی انھیں ناراض کرتا، تو وہ سیدھے اس پر کود پڑتے، اسے کھرونچتے، کانٹتے اور بالوں کو کھینچتے تھے۔