حکومت ہند ملک میں لڑکیوں کی شادی کے لیے عمر کی کم از کم حد 18 سال سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی طرف قدم بڑھا چکی ہے۔ مرکزی حکومت نے لوک سبھا سے یہ بل پاس کرا دیا ہے اور اب یہ جائزہ کے لیے پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجا گیا ہے۔ لیکن اس اسٹینڈنگ کمیٹی پر اب سوال اٹھ رہا ہے۔ سوال اسٹینڈنگ کمیٹی میں شامل خاتون رکن سشمتا دیو نے اٹھایا ہے۔
دراصل لڑکیوں کی شادی کی عمر 21 سال کرنے والے بل کو جائزہ کے لیے جس کمیٹی کے پاس بھیجا گیا ہے، اس میں محض ایک خاتون رکن سشمتا دیو ہیں۔ انھوں نے اس تعلق سے راجیہ سبھا چیئرمین ونکیا نائیڈو کو خط لکھا ہے۔ چونکہ یہ کمیٹی راجیہ سبھا سے ہی منسلک ہے، اس لیے خط ایوان بالا کے چیئرمین کو ہی لکھا گیا۔ اس میں بتایا گیا کہ خواتین کے ایشو پر لائے گئے اس بل کو جائزہ کے لیے جس اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا گیا ہے اس میں محض ایک خاتون رکن ہے۔
غور طلب ہے کہ لڑکیوں کی شادی کی کم از کم حدِ عمر بڑھانے سے متعلق بل گزشتہ سال 21 دسمبر کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔ لوک سبھا میں پیش کیے جانے کے بعد اسے پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجا گیا۔ اب کمیٹی کو تین مہینے کے اندر اپنی رپورٹ دینی ہے۔ اس قانون کو صدر جمہوریہ سے منظوری مل گئی تو اس کے 2 سال بعد عمل میں آئے گا۔