مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 12 اکتوبر کو ونایک دامودر ساورکر پر لکھی گئی ایک کتاب کا اجراء کیا۔ اس موقع پر انھوں نے مہاتما گاندھی اور ساورکر کے بارے میں کچھ ایسا کہہ دیا جس نے سیاسی تپش میں اضافہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ساورکر نے گاندھی جی کے کہنے پر انگریز حکومت کو رحم کی عرضی لکھی۔ یعنی جیل سے آزادی کے لیے ساورکر نے خود اپنی مرضی سے چٹھی نہیں لکھی تھی۔ اس بیان کے بعد آر ایس ایس مخالف لیڈروں کے ساتھ ساتھ مورخین نے بھی راج ناتھ کی تنقید کی ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحادالسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے تو ان پر سیدھے تاریخ کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا الزام عائد کر دیا ہے۔
اویسی نے راج ناتھ سنگھ کے بیان پر میڈیا کے سامنے اپنا تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’وہ تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔ اگر یہ جاری رہا تو وہ مہاتما گاندھی کو ہٹا دیں گے اور ساورکر کو راشٹرپتا بنا دیں گے۔ ساورکر پر تو گاندھی جی کے قتل کا الزام لگا تھا۔‘‘ دوسری طرف کانگریس لیڈر شمع محمد نے راج ناتھ کے بیان کو سرے سے مسترد کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’گاندھی جی نے تو خود جیل میں برسوں گزارے۔ انھوں نے انگریزوں کے سامنے ایک بھی رحم کی عرضی داخل نہیں کی۔ راج ناتھ سنگھ جی کو اس جھوٹ پر شرم آنی چاہیے۔‘‘