دوشنبہ، تاجکستان: گزشتہ دنوں تاجکستان کی دو بڑی یونیورسٹیوں تاجک نیشنل یونیورسٹی اور تاجک اسٹیٹ انٹرنیشنل یونیورسٹی آف فورین لینگویجز میں رکشا بندھن کے موقع پر خصوصی لکچر بعنوان ’رکشا بندھن اور اس کی معنویت‘ کا انعقاد عمل میں آیا۔ اسے تاجک نیشنل یونیورسٹی کے وزٹنگ پروفیسر ڈاکٹر مشتاق صدف نے پیش کیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’رکشا بندھن بھائی بہن کی لازوال محبت کی لازوال علامت ہے۔ اس کا دائرہ صرف خون کے رشتے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ لامحدود ہے۔‘‘

ڈاکٹر مشتاق صدف نے کہا کہ اس تہوار کی ایک قدیم روایت رہی ہے۔ بھگوان کرشن نے شیطان بادشاہ شیشوپال کو شکست دی تھی۔ اس وقت ان کی انگلی سے خون بہہ رہا تھا جسے دیکھ کر دروپدی نے اپنی ساڑی کی پٹی  پھاڑ کر خون روکنے کے لیے زخمی انگلی پر اسے باندھا تھا۔ بھگوان کرشن نے دروپدی کی اس محبت کی قدر کی اور مستقبل میں اس قرض کو چکانے کا عہد کیا۔ برسوں بعد کورووں کے ذریعہ دروپدی کی ساڑی اتارنے کی کوشش کی گئی تو بھگوان کرشن نے اپنی خدائی طاقتوں سے دروپدی کی عزت بچائی تھی۔ تب سے بہن کی حفاظت، اس کی محبت اور ہمدردی کی یہ ایک لازوال مثال بن گئی۔

اس موقع پر پروفیسر قربانوف حیدر، ڈاکٹر علی خان، ڈاکٹر اہتم شاہ یونسی، محترمہ رخسانہ، محترمہ شیریں کے ساتھ ساتھ متعدد طلبا و طالبات نے شرکت کی اور ایک دوسرے کو راکھی باندھ کر رکشا بندھن کے پیغام کو عام کیا۔