ماہِ مبارک رمضان ختم ہونے کو ہے۔ برکت و فضیلت والا یہ مہینہ ہم سے الوداع کہہ رہا ہے، لیکن اپنے پیچھے یہ کئی سوالات بھی چھوڑے جا رہا ہے۔ کچھ ایسے سوالات جس پر ہر مسلم کو غور کرنا چاہیے اور اس کا جواب کسی دوسرے کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو دینا چاہیے۔ آئیے نظر ڈالیں ان سوالات پر جو رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے کے بعد ہر مسلم کو خود سے پوچھنا چاہیے۔

  • کوئی روزہ بغیر عذر یا بیماری کے تو نہیں چھوڑا؟
  • فرض نمازوں کو پابندی کے ساتھ ادا کیا؟
  • قیام اللیل (نماز تراویح) کا اہتمام کیا؟
  • تلاوت قرآن پاک اور اس کے معانی پر غور و فکر کیا؟
  • ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا؟
  • عام اوقات کے علاوہ خصوصیت سے قبولیت کے اوقات میں دعائیں مانگیں؟
  • آخری عشرے کی طاق راتوں میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا؟
  • اللہ کی رضا کی خاطراپنا مال اللہ کے بندوں پر اور نیکی کے کاموں میں خوشی سے خرچ کیا؟
  • زیادہ سے زیادہ وقت اللہ کی عبادت میں گزارا؟
  • دکھی انسانوں کی غم خواری اور ہمدردی کی؟
  • بیماروں کی تیمارداری کی؟
  • گھریلو ملازمین کی ذمہ داریوں میں کمی کی یا کاموں میں اُن کا ہاتھ بٹایا؟
  • جھوٹ، غیبت، بدگمانی، تجسس اور عیب جوئی سے بچنے کی کوشش کی؟
  • کسی کا دل تو نہیں دکھایا؟ حق تلفی تو نہیں کی؟
  • مشکلات و مصائب پر صبرو تحمل سے کام لیا؟
  • سلام میں پہل کی؟ ہر ایک سے مسکرا کر ملے؟
  • کیا روزے کے مقصد تقویٰ کو پانے میں کامیابی حاصل ہوئی؟